میں تیرا ہوں یہ کب جتایا کسی نے
میں روٹھی رہی کب منایا کسی نے
مجھے اب کسی پر بھروسہ نہیں ہے
محبت ہے دھوکہ سکھایا کسی نے
کہاں تھا یہ ممکن کہ جیتے کوٸی بھی
کہ اپنا بنا کے ہرایا کسی نے
میں ہرنی کی طرح فراٹے تھی بھرتی
مجھے جال میں پھر پھنسایا کسی نے
یہ بستی وفا کی بڑی ہے بھیانک
بڑا شور اندر مچایا کسی نے
زمانے سے میری چھلکتی ہیں آنکھیں
مجھے اس قدر ہے ستایا کسی نے
تری شاعری یہ بیاں کر رہی ہے
کہ سلمہ تجھے ہے رلایا کسی نے
سلمہ جہاں
سلمیٰ جہاں
No comments:
Post a Comment