Saturday, 15 February 2025

ہے مکیں کوئی دوسرا مجھ میں

 ہے مکیں کوئی دوسرا مجھ میں

مجھ سے بھی کچھ ہے ماورا مجھ میں

شعلۂ طور جل بجھا مجھ میں

کاش مل جائے اب خدا مجھ میں

مجھ کو مجھ سے جدا کیا یعنی

اس نے خود کو ملا دیا مجھ میں

ذہن و دل کی حدوں سے دور کہیں

باب امکاں کوئی کھلا مجھ میں

شب کو وہ خود سپردگی اس کی

جیسے اک راز کھل گیا مجھ میں

مجھ کو احساس ہی نہیں تھا مگر

میں ہی تھا وہ جو مر گیا مجھ میں

اپنا نام و نشاں نہیں ملتا

تجھ سے مل کر یہ کیا ہوا مجھ میں

حرف حق جس کا خوف تھا مجھ کو

کہہ دیا کس نے برملا مجھ میں

میرے لب پر بقا کا گیت رہا

گو پنپتی رہی فنا مجھ میں

ناروا کی تو بات کیا کیجے

اب روا بھی نہیں روا مجھ میں

میری تقسیم بار بار ہوئی

اب تو میں بھی نہیں رہا مجھ میں

تیری سچائی معجزہ ٹھہری

کھل گیا جو فریب تھا مجھ میں

وقت کیسے مٹائے گا مجھ کو

وہ تو زنجیر ہو چکا مجھ میں

ہر تغیر ہے میرا پروردہ

اور کچھ بھی نہیں نیا مجھ میں

اس کو پانے کے بعد بھی جیسے

اس کو پانے کا خوف تھا مجھ میں

ہے بڑے معرکے کا رن شارق

ایک ہنگامہ ہے بپا مجھ میں


شارق جمال

No comments:

Post a Comment