ہے مکیں کوئی دوسرا مجھ میں
مجھ سے بھی کچھ ہے ماورا مجھ میں
شعلۂ طور جل بجھا مجھ میں
کاش مل جائے اب خدا مجھ میں
مجھ کو مجھ سے جدا کیا یعنی
اس نے خود کو ملا دیا مجھ میں
ذہن و دل کی حدوں سے دور کہیں
باب امکاں کوئی کھلا مجھ میں
شب کو وہ خود سپردگی اس کی
جیسے اک راز کھل گیا مجھ میں
مجھ کو احساس ہی نہیں تھا مگر
میں ہی تھا وہ جو مر گیا مجھ میں
اپنا نام و نشاں نہیں ملتا
تجھ سے مل کر یہ کیا ہوا مجھ میں
حرف حق جس کا خوف تھا مجھ کو
کہہ دیا کس نے برملا مجھ میں
میرے لب پر بقا کا گیت رہا
گو پنپتی رہی فنا مجھ میں
ناروا کی تو بات کیا کیجے
اب روا بھی نہیں روا مجھ میں
میری تقسیم بار بار ہوئی
اب تو میں بھی نہیں رہا مجھ میں
تیری سچائی معجزہ ٹھہری
کھل گیا جو فریب تھا مجھ میں
وقت کیسے مٹائے گا مجھ کو
وہ تو زنجیر ہو چکا مجھ میں
ہر تغیر ہے میرا پروردہ
اور کچھ بھی نہیں نیا مجھ میں
اس کو پانے کے بعد بھی جیسے
اس کو پانے کا خوف تھا مجھ میں
ہے بڑے معرکے کا رن شارق
ایک ہنگامہ ہے بپا مجھ میں
شارق جمال
No comments:
Post a Comment