اذہان رہنماؤں کے ناپاک ہو گئے
حالات اب وطن کے المناک ہو گئے
نا اہل باغباں کی حفاظت میں ہے چمن
ارماں حسین پھولوں کے سب خاک ہو گئے
بندوق کی زبان سے کرنے لگے ہیں بات
کچھ لوگ میرے شہر کے سفاک ہو گئے
حاصل منافرت کا خزانہ ہوا جنہیں
وہ سوچتے ہیں؛ صاحبِ املاک ہو گئے
ہے کتنا درد ناک مقدر کا فیصلہ
ہم پہلے کوزہ ساز تھے، اب چاک ہو گئے
وہ دے رہے ہیں قتل کی دھمکی کسے قمر
ان کو جو اپنی موت سے بے باک ہو گئے
ناظم قمر
No comments:
Post a Comment