اسی سے عشق کا اظہار کر کے آیا ہوں
جو بے خبر تھا خبردار کر کے آیا ہوں
بڑی عجیب سی حالت ہوئی اس دل کی
صنم کا جب سے میں دیدار کر کے آیا ہوں
بڑے غرور سے کہتا ہے ایک بوڑھا باپ
میں اپنی نسل کو خود دار کر کے آیا ہوں
حسینؑ ابنِ علیؑ بولے؛ اے مِرے مولا
تِرے حوالے میں گھر بار کر کے آیا ہوں
یہ اور بات ملا کشتی والوں کو انعام
میں اپنے ہاتھ کو پتوار کر کے آیا ہوں
مجھے ہوا ہے یہ احساس آج ہی فرحت
انا کو بیچ کی دیوار کر کے آیا ہوں
عمران فرحت
No comments:
Post a Comment