Tuesday, 18 February 2025

اسی سے عشق کا اظہار کر کے آیا ہوں

 اسی سے عشق کا اظہار کر کے آیا ہوں

جو بے خبر تھا خبردار کر کے آیا ہوں

بڑی عجیب سی حالت ہوئی اس دل کی

صنم کا جب سے میں دیدار کر کے آیا ہوں

بڑے غرور سے کہتا ہے ایک بوڑھا باپ

میں اپنی نسل کو خود دار کر کے آیا ہوں

حسینؑ ابنِ علیؑ بولے؛ اے مِرے مولا

تِرے حوالے میں گھر بار کر کے آیا ہوں

یہ اور بات ملا کشتی والوں کو انعام

میں اپنے ہاتھ کو پتوار کر کے آیا ہوں

مجھے ہوا ہے یہ احساس آج ہی فرحت

انا کو بیچ کی دیوار کر کے آیا ہوں


عمران فرحت

No comments:

Post a Comment