نہیں ہے مجھ کو تمنا فریب کھانے کی
اگر ہے چاہ تو بس تم کو بھول جانے کی
بدل کے چھوڑیں گے کہنہ روش زمانے کی
وفا جو ہم سے کبھی عمرِ بے وفا نے کی
ہزار بار جنہیں آزما کے دیکھا ہو
سعی فضول ہے پھر ان کو آزمانے کی
نہیں ہے اس کا یہ مطلب سیاہ کار بنیں
یہ ٹھیک ہے کہ جوانی نہیں پھر آنے کی
وجود پیار کا ثابت ہے اس زمانے سے
ابھی پڑی نہ تھی بنیاد بھی زمانے کی
عابد پیشاوری
شام لال کالرا
No comments:
Post a Comment