جو مجھ میں شے ہے ابھی کے ابھی نکالتا ہوں
میں دل نچوڑ کے سب روشنی نکالتا ہوں
مِرے وجود سے تب لا وجود بولتا ہے
میں اپنے بھید سے جب شاعری نکالتا ہوں
میں موسموں کو سکھاتا ہوں ضبط کے معنی
پھر ایک پیڑ سے سب خامشی نکالتا ہوں
کئی غموں کا مداوا ہے تِرا ہونا بھی
تِرے ظہور سے اپنی خوشی نکالتا ہوں
ہے میرے فن کی ریاضت کا معجزہ یہ ابیض
قلم کی نوک سے جو زندگی نکالتا ہوں
عامر ابیض
No comments:
Post a Comment