Thursday, 20 February 2025

ہے حرم کس کا کس کے بت خانے

 ہے حرم کس کا کس کے بت خانے

اس کو سمجھے ہیں کچھ تو دیوانے

زندگی کا مزا وہ کیا جانے

غم دئیے ہوں نہ جس کو دنیا نے

چشم مخمور ہیں وہ پیمانے

جن پہ قرباں ہزار مےخانے

ہوش آئے نہ تجھ کو دیوانے

پی محبت کے ایسے پیمانے

اس کو دیر و حرم سے کیا مطلب

نقش پا کو جو ان کے پہچانے

پھر تقاضا ہے وحشت دل کا

کر گریباں کو چاک دیوانے

رہ گئے خود الجھ کے آخر کار

راز ہستی چلے تھے سلجھانے

سر اٹھے پھر نہ صبح محشر تک

سر جھکا اس طرح سے فرزانے

درد الفت سے جو نہیں واقف

مجھ کو آئے ہیں وہ ہی سمجھانے

اس کے جلوے ہیں ذرے ذرے میں

دیکھ دیر و حرم کے دیوانے

ہم بھی آئے ہیں میکدے میں شفیع

اپنے غمگین دل کو بہلانے


شفیع اللہ بہرائچی

No comments:

Post a Comment