Thursday, 20 February 2025

سردیوں کی راتوں میں ایک دن کے بچے کو

 ماں اور کووڈ 19


سردیوں کی راتوں میں

ایک دن کے بچے کو

اپنے گرم ہاتھوں میں

گرم کر کے رکھتی ہے

ایک دن کے بچے کو

کچھ پتا نہیں ہوتا

دودھ کیسے پینا ہے

کروٹیں بدلنی ہیں

یا کہ سانس لینا ہے

یہ بھی ماں ہی کرتی ہے

ایک دن کا وہ بچہ

اب بڑا ہوا لیکن

یوں ہوا چلی جس میں

آس پاس رہنے سے

ہاتھ تک ملانے سے

بات تک بھی کرنے سے

ذہر پھیل جانے کا

بے شمار خطرہ ہو

تب ہی ایسے خطرے میں

عمر بھر کے رشتے سے

دور دور رہنا بھی

اس قدر ضروری ہے

جس طرح ہماری ماں

سردیوں کی راتوں میں

ایک دن کے بچے کو

سوتے ہوئے منے کو

اپنے گرم ہاتھوں میں

پیار سے اٹھاتی ہے

اور پیار کرتی ہے

اس قدر نزاکت سے

ایک دن کا وہ بچہ

اک ذرا سی تھپکی سے

اک ذرا سے بوسے سے

درد میں نہ آ جائے

چند دنوں کی یہ دوری

ہاں بہت ضروری ہے

جسم کی یہ دوری بھی

اس لئے ضروری ہے

کیا عجب سی دوری ہے

دور ہو کے بھی جس میں

دل کے پاس رشتوں کے

ہم نے پاس ہونا ہے

اب وبا کے لمحوں کو

لوٹ کے بھی جانا ہے

لوٹ کے تو جائیں گے

جب وبا سے گھائل وہ

ماں کا لاڈلا بیٹا

ہائے ماں پکارے گا

ہائے ماں کے سننے سے

ماں کا ہادی جب سینہ

چیر چیر جائے گا

تب وبا کا یہ لمحہ

لوٹ کے تو جائے گا

لوٹ کے تو جائے گا


بلال شبیر ہادی

No comments:

Post a Comment