ماں اور کووڈ 19
سردیوں کی راتوں میں
ایک دن کے بچے کو
اپنے گرم ہاتھوں میں
گرم کر کے رکھتی ہے
ایک دن کے بچے کو
کچھ پتا نہیں ہوتا
دودھ کیسے پینا ہے
کروٹیں بدلنی ہیں
یا کہ سانس لینا ہے
یہ بھی ماں ہی کرتی ہے
ایک دن کا وہ بچہ
اب بڑا ہوا لیکن
یوں ہوا چلی جس میں
آس پاس رہنے سے
ہاتھ تک ملانے سے
بات تک بھی کرنے سے
ذہر پھیل جانے کا
بے شمار خطرہ ہو
تب ہی ایسے خطرے میں
عمر بھر کے رشتے سے
دور دور رہنا بھی
اس قدر ضروری ہے
جس طرح ہماری ماں
سردیوں کی راتوں میں
ایک دن کے بچے کو
سوتے ہوئے منے کو
اپنے گرم ہاتھوں میں
پیار سے اٹھاتی ہے
اور پیار کرتی ہے
اس قدر نزاکت سے
ایک دن کا وہ بچہ
اک ذرا سی تھپکی سے
اک ذرا سے بوسے سے
درد میں نہ آ جائے
چند دنوں کی یہ دوری
ہاں بہت ضروری ہے
جسم کی یہ دوری بھی
اس لئے ضروری ہے
کیا عجب سی دوری ہے
دور ہو کے بھی جس میں
دل کے پاس رشتوں کے
ہم نے پاس ہونا ہے
اب وبا کے لمحوں کو
لوٹ کے بھی جانا ہے
لوٹ کے تو جائیں گے
جب وبا سے گھائل وہ
ماں کا لاڈلا بیٹا
ہائے ماں پکارے گا
ہائے ماں کے سننے سے
ماں کا ہادی جب سینہ
چیر چیر جائے گا
تب وبا کا یہ لمحہ
لوٹ کے تو جائے گا
لوٹ کے تو جائے گا
بلال شبیر ہادی
No comments:
Post a Comment