بے وفا ہے وہ کبھی پیار نہیں کر سکتا
ہاں مگر پیار سے انکار نہیں کر سکتا
اپنی ہمت کو جو پتوار نہیں کر سکتا
وہ سمندر کو کبھی پار نہیں کر سکتا
جو کسی اور کے جلووں کا تمنائی ہو
وہ کبھی بھی ترا دیدار نہیں کر سکتا
ہونٹ کچھ کہنے کو بیتاب ہیں کب سے لیکن
اس کی عادت ہے وہ اظہار نہیں کر سکتا
اس کی چاہت پہ بھروسہ ہے مجھے میرے سوا
وہ کسی اور کو حقدار نہیں کر سکتا
اس کو معلوم ہے وہ خود بھی تو رسوا ہو گا
مجھ کو رسوا سر بازار نہیں کر سکتا
وقت پڑ جائے تو وہ جان بھی دے سکتا ہے
فن کا سودا کوئی انکار نہیں کر سکتا
اختر آزاد
No comments:
Post a Comment