Monday, 17 February 2025

بے وفا ہے وہ کبھی پیار نہیں کر سکتا

 بے وفا ہے وہ کبھی پیار نہیں کر سکتا

ہاں مگر پیار سے انکار نہیں کر سکتا

اپنی ہمت کو جو پتوار نہیں کر سکتا

وہ سمندر کو کبھی پار نہیں کر سکتا

جو کسی اور کے جلووں کا تمنائی ہو

وہ کبھی بھی ترا دیدار نہیں کر سکتا

ہونٹ کچھ کہنے کو بیتاب ہیں کب سے لیکن

اس کی عادت ہے وہ اظہار نہیں کر سکتا

اس کی چاہت پہ بھروسہ ہے مجھے میرے سوا

وہ کسی اور کو حقدار نہیں کر سکتا

اس کو معلوم ہے وہ خود بھی تو رسوا ہو گا

مجھ کو رسوا سر بازار نہیں کر سکتا

وقت پڑ جائے تو وہ جان بھی دے سکتا ہے

فن کا سودا کوئی انکار نہیں کر سکتا


اختر آزاد

No comments:

Post a Comment