Wednesday, 26 February 2025

راہ تکتے ہیں کس کی گھڑی در گھڑی

 راہ تکتے ہیں کس کی گھڑی در گھڑی

بیتی جاتی ہے جیسے صدی در صدی

درد ہے دل میں جو بہہ نہ جائے کہیں

ہم بہاتے نہیں اشک اپنے کبھی

روزگار اب نجومی تو اپنا بدل

کیا ستارے باتائیں گے قسمت مِری

خون نا حق بہانے چلے ہو مگر

اس کی قیمت چکانی پڑے گی بڑی

داستاں خوں سے الفت لکھی جائے گی

خاک و خوں سے ہے لت پت یہ دنیا مِری


الفت عالمی

No comments:

Post a Comment