لٹ جائے چمن گل کا تبسم نہیں بکتا
سو دام ہوں بلبل کا ترنم نہیں بکتا
بک جاتا ہے زردار کی الفت کا تیقن
نادار کی چاہت کا توہم نہیں بکتا
بڑھتی ہے بڑھے گرمئ بازار ہوس کی
لب بکتے ہیں اے دوست تبسم نہیں بکتا
لب سی دو زباں کھینچ دو سولی پہ چڑھا دو
حق گو کا زمانے میں تکلم نہیں بکتا
حالات نے کر رکھا ہو محکوم بھی عامر
خوددار ارادوں کا تحکم نہیں بکتا
عامر موسوی
No comments:
Post a Comment