Wednesday, 12 February 2025

فطرتاً مائل خطا ہوں میں

 فطرتاً مائل خطا ہوں میں

کون کہتا ہے پارسا ہوں میں

آفتوں میں گھرا ہوا ہوں میں

لذتِ غم سے آشنا ہوں میں

مٹھی بھر خاک ہی سہی لیکن

اس کی صنعت کی انتہا ہوں میں

بادِ صر صر کا تند جھونکا وہ

ٹمٹماتا ہوا دِیا ہوں میں

مانتا ہوں مِرا خُدا ہے تُو

رحمتیں تیری جانتا ہوں میں

مجھ پہ کیوں شبہ ہو گیا صاحب

آپ کا، صرف آپ کا ہوں میں

اب تو سو جانے دیجیے نامی

رات بھر کا جگا ہوا ہوں میں


نامی نادری

No comments:

Post a Comment