Wednesday, 19 February 2025

اپنے حقوق پر ہی نہیں ہے جو اختیار

 اپنے حقوق پر ہی نہیں ہے جو اختیار

ایسے نظامِ عدل پہ لعنت ہو بے شمار

اپنے پڑوس دیکھ، کسی کو نہ دیکھ یار

قابض نہیں ہوتے ہیں وہاں لوگ تین چار

آواز بھی اٹھاؤں تو کس کو سنے حضور

ہے چور بھی یہاں پہ ہمارا ہی چوکیدار

اک بے گنہ کا نام لکھا ہے یہ اس طرح

پہلے لکھیں گے آٹھ سو اور بعد میں ہے چار

ہے لوح اب کہ ہاتھ میں جو ہیں قلم فروش

بولو کسے سچا میں لکھوں اور کسے غدار

ایسے گدا سے اس کا پتا پوچھتے ہیں لوگ

جس کی میراث میں تو کبھی در ہے نہ دیار

ساکن یہ خودکشی بھی سہولت سی لگ رہی ہے

حاکم کی غفلتوں سے خوشی ایک غم ہزار


کلیم ساکن

No comments:

Post a Comment