Saturday, 22 February 2025

فصل گل بھی آئی ہے اور پون بھی سنکی ہے

 فصل گل بھی آئی ہے اور پون بھی سنکی ہے

پھر بھی ان فضاؤں میں کیفیت جلن کی ہے

کیا پتہ کہ یہ کس کے پیار کا جنازہ ہے؟

لوگ یوں تو کہتے ہیں؛ پالکی دُلہن کی ہے

اف یہ کیسا صحرا ہے، ہائے کس کی تُربت ہے

آپ یہ کلی تنہا جانے کس چمن کی ہے

یہ جو نوعِ انساں کی باہمی لڑائی ہے

ہو نہ ہو یہ سب سازش شیخ و برہمن کی

مجھ کو من کا سودا ہے، لوبھ تجھ کو دھن کی ہے

تجھ کو پیٹ کی دُھن ہے، مجھ کو فکر فن کی ہے


رضا اشک

No comments:

Post a Comment