عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
جس میں اک عالم ہوا غرقاب ہے
نعتﷺ کا کتنا کشادہ باب ہے
دیکھ کر نقشِ کفِ پائے نبیﷺ
محوِ حیرت آج بھی مہتاب ہے
دیکھے ان کو آنکھ جھپکائے بغیر
کون ہے کس میں بھلا یہ تاب ہے
اک نظر میری طرف بھی کیجیے
میرے دل میں رنج کا سیلاب ہے
دیکھنے کو شہرِ طیبہ کی بہار
آنکھ میری آج بھی بیتاب ہے
ہے گلِ نعت پیمبر کی مہک
گلشنِ تخیل جو شاداب ہے
ہوں بحمد اللہ فدائے اہلِ بیت
اور دل میں الفتِ اصحاب ہے
تو بھی ہے تفسیر ان کا نعت خواں
تیری قسمت کس قدر نایاب ہے
تفسیر رضا امجدی
No comments:
Post a Comment