Thursday, 13 February 2025

تیرگیوں سے نکالا اس کو

 تیرگیوں سے نکالا اس کو 

جیسے ممکن تھا اُجالا اس کو 

کچھ زیادہ ہی اسے مان تھا سو 

پتلے پانی سے نکالا اس کو 

کتنے پانی میں ہے معلوم تو ہو

وقت آیا تو کھنگالا اس کو 

نہ کرے قدر تو مرضی اس کی 

میں نے ہر حال سنبھالا اس کو 

ڈر زیادہ ہی چپک بیٹھا تھا 

کھینچ کر دل سے نکالا اس کو 

مل گیا ماننے والوں کو خُدا

جس گھڑی دل سے خیالا اس کو


عبید رضا عباس

No comments:

Post a Comment