میں افشا آج راز حُسنِ مہر و ماہ کرتا ہوں
دلِ عالم کو ذوقِ عشق سے آگاہ کرتا ہوں
بنے کیوں مانعِ قصدِ سفر دشواریِ منزل
تِرے نقشِ قدم کو میں چراغِ راہ کرتا ہوں
نہ آنکھوں میں رہے آنسو نہ لب پر ہی رہے نالے
محبت کی ستم انگیزیوں پر، واہ کرتا ہوں
تڑپ جاتے ہیں میری داستانِ دردِ دل سن کر
انہیں روتے ہی بن پڑتی ہے جب میں آہ کرتا ہوں
مبارک ہو ظفر مجھ کو گرفتاری محبت کی
دلِ بے حس کو ذوقِ درد سے آگاہ کرتا ہوں
ظفر ہاشمی
No comments:
Post a Comment