Thursday, 20 February 2025

تری خدمات میں بیٹھے ہوئے ہیں

 تِری خدمات میں بیٹھے ہوئے ہیں

کہ سب اوقات میں بیٹھے ہوئے ہیں

چھپانا چاہتے ہیں اپنے آنسو

سو ہم برسات میں بیٹھے ہوئے ہیں

بہت دشوار ہے گھر سے نکلنا

عدو سب گھات میں بیٹھے ہوئے ہیں

ہمارے نام میں جتنے ہیں اکھشر

تِری ہر بات میں بیٹھے ہوئے ہیں

پرندوں گھونسلوں میں رہنا اپنے

شکاری گھات میں بیٹھے ہوئے ہیں

ہمارے پیچھے چلتے تھے کبھی جو

اب ان کے ساتھ میں بیٹھے ہوئے ہیں

تلاش آفتاب عشق میں سب

اندھیری رات میں بیٹھے ہوئے ہیں


اجول وششٹھا

No comments:

Post a Comment