Wednesday, 12 February 2025

دیے جلیں گے بجھیں گے ہوا کے آگے بھی

 دیے جلیں گے بجھیں گے ہوا کے آگے بھی

قدم تو رک نہیں سکتے فنا کے آگے بھی

خودی کا سجدہ نہ پہنچا درِ الٰہی تک

اڑا ہوا تھا کوئی سرِ انا کے آگے بھی

فقط زمین کی خبریں نہیں ہیں اپنے پاس

نگاہ رکھتے ہیں تحت الثریٰ کے آگے بھی

صدی کا کرب تو لمحے سمیٹ سکتے ہیں

پہنچ کے دیکھ سماعت صدا کے آگے بھی

فقیر لوگ متانت مزاج ہوتے ہیں

نہ خالی ہاتھ گئے ہم غنا کے آگے بھی

اثر سوال کی زد پر نہیں ہوں تنہا میں

یہ مسئلہ تو رکھا ہے ہوا کے آگے بھی


اسحٰق اثر

No comments:

Post a Comment