جینے کی کشمکش کا نتیجہ سمجھ لیا
جینا ہے موت، موت ہے جینا سمجھ لیا
یہ بھول میری ہی تھی کہ تشریح کے بغیر
میں نے ہر ایک شخص کو دھوکا سمجھ لیا
ہے کردگار کا ہی اداکار، اس لیے
شیطان کو بھی میں نے فرشتہ سمجھ لیا
دھمکا کے سنتری نے کہا بے رخی کے ساتھ
"لوگوں نے شاہراہ کو رستہ سمجھ لیا"
شاعر بنا کے پھینک دیا پتھروں پہ حیف
صد شکر میں نے آپ کا سینہ سمجھ لیا
کندن اراولی
کندن سنگھ
No comments:
Post a Comment