Sunday, 16 February 2025

یوں چلی ہے ہوا وطن میں اداس

 یوں چلی ہے ہوا وطن میں اداس 

سانس چلتے ہیں اب بدن میں اداس 

ننگے پاؤں رواں دواں ہے جنوں 

آزمائش کی اس اگن میں اداس 

سازشی موسموں کی جیت ہوئی 

غنچہ و گل ہوئے چمن میں اداس 

میں تو ہوں بے قرار اس کے لیے 

یہ زمانہ ہے کس لگن میں اداس 

لب سے جکڑی ہوئی زباں اپنی 

لیے پھرتا ہوں میں دہن میں اداس

ایک مجذوب کی نظر میں ہوں 

جسم رہتا ہے پیرہن میں اداس 

اس قدر ہوں اداس میں احسان  

جیسے کوئی اکیلے پن میں اداس 


ریاض احمد احسان

No comments:

Post a Comment