Saturday, 8 February 2025

عشق کو بار زندگی نہ کہو

 عشق کو بار زندگی نہ کہو

بات اتنی بھی بے تکی نہ کہو

دل کو جس میں ہو فکر سود و زیاں

اس تجارت کو عاشقی نہ کہو

کچھ تو مرنے کا حوصلہ دکھلاؤ

صرف جینے کو زندگی نہ کہو

دل لگی کے سوا بھی کچھ ہے عشق

عشق کو محض دل لگی نہ کہو

کچھ نہ کہہ کر بھی اپنے دل کی بات

یوں بہ انداز خامشی نہ کہو

سب کہو پر ہمیں خدا کے لیے

اپنی محفل میں اجنبی نہ کہو

جس کو کچھ آدمی کا درد نہ ہو

ایسے ظالم کو آدمی نہ کہو

دل کو بخشے جو زندگی منشاء

تم تو اس غم کو غم کبھی نہ کہو


منشاء الرحمٰن

No comments:

Post a Comment