کتنے بوسیدہ ہیں حالات مسلمانوں کے
دل دکھاتے ہیں یہاں فیصلے ایوانوں کے
اوڑھنا، اور بچھونا ہوا دولت ان کا
باعثِ شرم یہاں کام ہیں سلطانوں کے
یہ بھی محبوب کی یادوں میں مگن ہوں شاید
شیخ جی! آپ کیوں دشمن ہوئے دیوانوں کے
صاحبِ فکر، مددگار، مجاہد، درویش
اب تو لگتا ہے یہ کردار ہیں افسانوں کے
کاٹنا، مارنا انسان کا شیوہ تو نہیں
چھوڑ دو طور طریقے ہیں یہ حیوانوں کے
بس ذرا سی یہ غریبی ہے صنم ٹل جائے
چاک سی لیں گے صنم اپنے گریبانوں کے
ہم تو گُفتار کے غازی ہیں یہاں سب انجم
امن کے نام پہ بھاگے ہوئے میدانوں کے
رضوان انجم
No comments:
Post a Comment