Friday, 14 February 2025

رکھتا ہے اپنے ساتھ گناہوں کا بار دل

 رکھتا ہے اپنے ساتھ گناہوں کا بار دل

اجلے سے میرے سینے میں ہے داغدار دل

تقویٰ سے گر بھرا ہو تو پھر نیکیوں کی سمت

اس طرح دوڑتا ہے کہ ہو شہسوار دل

ہیں آج سب کے سینوں میں پتھر رکھے ہوئے

برسائے آسمان سے پروردگار دل

کب تک تو اس کی یاد کو رکھے گا اوڑھ کر

پھٹنے لگی ہے اب تو قبا یہ اتار دل

کیسی منافقانہ روش ہے کہ جسم کو

دیتا ہے پاک خون یہی پر غبارِ دل

کانٹوں سے غم کے اس کو چھڑانے کے واسطے

کھینچا جو میں نے اور ہوا تار تار دل

ہر بات پر ہے میرا یہ دشمن بنا ہوا

سینے میں چبھتا رہتا ہے مانند خار دل

کہتا ہے شعر داغ کے لہجے میں اب نبیل

ہو نہ ہو اس کا بھی ہے بہت بے قرار دل


انس نبیل

No comments:

Post a Comment