وصل کی شب گزر نہ جائے کہیں
تیرا بیمار مر نہ جائے کہیں
یاد میں ان کی میرے اشکوں کا
آج پیمانہ بھر نہ جائے کہیں
شبِ فرقت ہے اور تنہائی
دل کی دھڑکن ٹھہر نہ جائے کہیں
وقت میں نے بدلتے دیکھا ہے
ڈر ہے تو بھی مکر نہ جائے کہیں
ہو سکے گر تو قید کر لو اسے
وقت یوں ہی گزر نہ جائے کہیں
عالم شوق میں کہیں ذیشان
تو بھی حد سے گزر نہ جائے کہیں
ذیشان نیازی
No comments:
Post a Comment