Sunday, 23 February 2025

آنکھوں کا شور خون کی گنگا اتر گیا

 آنکھوں کا شور خُون کی گنگا اُتر گیا

اس غم نے کاٹ کھایا کہ دل بے ہُنر گیا

گل مہر پہ خزاں نے لگائی ہے غم کی مہر

تیتر کھنڈر پہ شاخ کی سِسکاری بھر گیا

چھاؤں میں چاند کے تھا مِرے ساتھ ایک نُور

سُورج گِرا جو سر پہ ستارا مُکر گیا

دہکا رہی تھی لفظ کو لہجے کی تیز برف

یہ مُنجمد چراغ کیا سینے کو بھر گیا

پھُلواریوں پہ نُور کی تتلی نے گھر کیا

جُگنو کنول کی شاخ پہ مہتاب دھر گیا


ارسلان راٹھور

No comments:

Post a Comment