Tuesday, 4 February 2025

طعنہ دینے والے کب سب کا غم سمجھتے ہیں

 طعنہ دینے والے کب سب کا غم سمجھتے ہیں

پم پہ جو گزرتی ہے، اس کو ہم سمجھتے ہیں

شر پسند جو بھی کچھ کہہ رہے ہیں کہنے دو

ہم وطن کے ہر غم کو اپنا غم سمجھتے ہیں

ان کو حالِ زار اپنا تھک گئے سنا کر ہم

وہ زیادہ سنتے ہیں اور کم سمجھتے ہیں

پیار اور محبت کے گیت گا رہے ہیں جو

اپ انہیں نہیں سمجھے، ان کو ہم سمجھتے ہیں

تیری ایک جنبش سے شاہ بھی گدا ہو جائے

تیرے کارنامے ہم اے قلم! سمجھتے ہیں

ہنسنے والا روتا ہے، رونے والا ہنستا ہے

آنسوؤں کی دنیا کا حال ہم سمجھتے ہیں

میرے دل کی دنیا کو عشق نے جو بخشے ہیں

داغ وہ بتاتے ہیں، پھول ہم سمجھتے ہیں

فرق صرف اتنا ہے اک ذرا سے پتھر کو

تم خدا سمجھتے ہو، ہم صنم سمجھتے ہیں

دوسروں کے وعدوں کا حال دوسرے جانیں

اپنے قول کو شاکر! ہم قسم سمجھتے ہیں


سلطان شاکر ہاشمی

No comments:

Post a Comment