مطمئن ہو گئے ہیں اب غم سے
زندگی کیا ہے پوچھیے ہم سے
ذرۂ دل 💗 کا حوصلہ توبہ
ذکر خورشید اور شبنم سے
ہم نے ہونٹوں کو سی لیا تھا مگر
کُھل گیا راز چشمِ پُر نم سے
پھول کانٹوں کے پاس ملتے ہیں
ہر مسرت قریب ہے غم سے
ہم نے اک داستاں سنائی تھی
آپ کس واسطے ہیں برہم سے
اس سے نظریں چُرا کے جنت بھی
کم نہیں ہے کسی جہنم سے
روبرو جس کے آئینہ رکھا
ساحرہ ہو گیا خفا ہم سے
ساحرہ بیگم
بیگم ساحرہ قزلباش
No comments:
Post a Comment