عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ایک احساس (مسجد نبوی کے زیر سایہ)
جو چاند کی طرح تھا رخ یار ہے کہاں
پھیلی تھی جس کی چاندنی، وہ پیار ہے کہاں
کر دے جو دور روح کا آزار ہے کہاں
وہ دوست اب کہاں، وہ غمخوار ہے کہاں
جلووں سے جس کے دل کو نئی زندگی ملی
اے دل! خبر تو دے مِرے دلدار ہے کہاں
غیروں کا ہاتھ تھام کے منزل پہ لے گیا
دنیا میں ایسا رہبر و غمخوار ہے کہاں
جس کی نظر میں ہیچ تھا دنیا کا مال و زر
تھی پھر بھی جس سے گرمئ بازار ہے کہاں
تھا عشقِ لا زوال سے سرشار جس کا دل
وہ محوِ حُسن دوست، وہ دلدار ہے کہاں
صادقہ فاطمی
No comments:
Post a Comment