دکھ میں مژدہ بہار کا آیا
یاد جب نقشہ یار کا آیا
بھول کر یاد کر لیا دل نے
پھر نہ پل بھر قرار کا آیا
جب نہ پیغام یار کا آیا
رونا تب بار بار کا آیا
لفظ سارے ہی پیار والے تھے
جب بھی نامہ وہ پیار کا آیا
خالی ہے جیب اپنی یارو ،اب
وقت ہم پر ادھار کا آیا
شک کی زد میں رہی سدا ناری
وقت کب اعتبار کا آیا
جب بھی ریحانہ یاد میں کھوئی
موسمِ گل خمار کا آیا
ریحانہ اعجاز
No comments:
Post a Comment