Wednesday, 19 February 2025

دکھ میں مژدہ بہار کا آیا

 دکھ میں مژدہ بہار کا آیا

یاد جب نقشہ یار کا آیا

بھول کر یاد کر لیا دل نے

پھر نہ پل بھر قرار کا آیا

جب نہ پیغام یار کا آیا

رونا تب بار بار کا آیا

لفظ سارے ہی پیار والے تھے

جب بھی نامہ وہ پیار کا آیا

خالی ہے جیب اپنی یارو ،اب

وقت ہم پر ادھار کا آیا

شک کی زد میں رہی سدا ناری

وقت کب اعتبار کا آیا

جب بھی ریحانہ یاد میں کھوئی

موسمِ گل خمار کا آیا


ریحانہ اعجاز

No comments:

Post a Comment