Thursday, 27 February 2025

بس ایک قطرہ ہوں میں کوئی جھیل تھوڑی ہوں

 بس ایک قطرہ ہوں میں کوئی جھیل تھوڑی ہوں

نہیں ہوں سب کو مہیا، سبیل تھوڑی ہوں

مرے سہارے پہ وحشت کا بول بالا ہے

میں خاکِ عشق ہوں شاہی فصیل تھوڑی ہوں

میں کیسے پریوں کے اجسام پاک کر پاتا

میں اک فضول کنارہ ہوں جھیل تھوڑی ہوں

اداسی مجھ کو نگل جائے گی جوانی میں

کٹا ہوا ہوں جڑوں سے، طویل تھوڑی ہوں

یہ بانجھ لوگ کسے پیش کر رہے ہیں مجھے

سند حوالہ ہے لیکن دلیل تھوڑی ہوں

مجھے بھی رک کے مہ و مہر غور سے دیکھیں

تمہارے جیسا حسین و جمیل تھوڑی ہوں

بس ایک قطرہ ہوں میں کوئی جھیل تھوڑی ہوں

نہیں ہوں سب کو مہیا، سبیل تھوڑی ہوں


عامر بلوچ

No comments:

Post a Comment