جب جب اس کو یار منانا پڑتا ہے
سرخ لبادہ اوڑھ کے جانا پڑتا ہے
تم مِری سوچوں پر قبضہ رکھتے ہو
تم سے مجھ کو عشق نبھانا پڑتا ہے
ہم جیسوں کو وحشت تب اپناتی ہے
اک چوکھٹ پہ سیس جھکاتا پڑتا ہے
وہ جب پھول سے وجد میں جا ٹکراتی ہے
پھر گلشن کو ہوش میں لانا پڑتا ہے
اس لڑکی کے ساجد ساجد کہنے پر
اب کالج بھی وقت پہ جانا پڑتا ہے
علی ساجد
No comments:
Post a Comment