Monday, 3 February 2025

جب جب اس کو یار منانا پڑتا ہے

 جب جب اس کو یار منانا پڑتا ہے

سرخ لبادہ اوڑھ کے جانا پڑتا ہے

تم مِری سوچوں پر قبضہ رکھتے ہو

تم سے مجھ کو عشق نبھانا پڑتا ہے

ہم جیسوں کو وحشت تب اپناتی ہے

اک چوکھٹ پہ سیس جھکاتا پڑتا ہے

وہ جب پھول سے وجد میں جا ٹکراتی ہے

پھر گلشن کو ہوش میں لانا پڑتا ہے

اس لڑکی کے ساجد ساجد کہنے پر

اب کالج بھی وقت پہ جانا پڑتا ہے


علی ساجد

No comments:

Post a Comment