Tuesday, 4 February 2025

دلبر کو دلبری سوں منا یار کر رکھوں

 دلبر کو دلبری سوں منا یار کر رکھوں

پیتم کو اپنے پیت سوں گلہار کر رکھوں

ایک نوم سوں جگاؤں اگر مردہ دل کے تئیں

تا حشر یاد حق منے بیدار کر رکھوں

رہتا ہے دل ہر ایک کا ہر ایک کام میں ایک

اپنا خیال صورت پرکار کر رکھوں

دستا ہے مجھ کو یار کا رخسار گل عذار

تس کی خوشی سوں طبع کو گلزار کر رکھوں

منکے کو من کے لاؤں پھرانے کا جب خیال

تسبیح بدن کی توڑ کے ایک تار کر رکھوں

پیتم کے باج نہیں ہے مِرا اختیار کچھ

مجھ دل کو تس کے امر میں مختار کر رکھوں

بے سر اگر اچھے تو اسے سر کروں عطا

دونوں جہاں میں صاحب اسرار کر رکھوں

اندھے کے تئیں علیم لگا عشق کا انجن

سب واصلاں میں واصل دیدار کر رکھوں


سید علیم اللہ

No comments:

Post a Comment