یاد رفتہ تِرا غم منانے کے ہم
رہ گئے صرف پر پھڑپھڑانے کے ہم
مدتوں عہد نو سے الجھتے رہے
اس جہاں میں پرانے زمانے کے ہم
آدمی جس میں انساں بنائے گئے
کاش ہوتے اسی کارخانے کے ہم
آنسوؤں کچھ بھی مشکل نہیں ضبط غم
تم کو لیکن نہیں آزمانے کے ہم
بھولنے کی طرف ہے زمانے کی رو
اب کسی کو نہیں یاد آنے کے ہم
یعنی آزاد دل ہی دکھا نہ سکے
یعنی مجرم ہیں بس مسکرانے کے ہم
سہیل آزاد
No comments:
Post a Comment