Friday, 7 February 2025

خوش نظر ہے نہ خوش خیال ہے یہ

 خوش نظر ہے نہ خوش خیال ہے یہ

آج کے دیدہ ور کا حال ہے یہ

تم مرے دل میں کیوں نہیں آتے

شہر رعنائی جمال ہے یہ

میرے چہرے پہ کچھ نہیں تحریر

صرف عنوان عرض حال ہے یہ

وجہ ناکامئ وفا کیا ہے

آپ سے آخری سوال ہے یہ

چاہتے بھی ہیں چاہتے بھی نہیں

دوستی کی نئی مثال ہے یہ

کیسے سلجھیں گے کاکل دوراں

کتنا الجھا ہوا سوال ہے یہ

کون جانے عروج کیا ہوگا

آدمی کا اگر زوال ہے یہ

اس زمانے میں پاک دامانی

امر ممکن نہیں محال ہے یہ

ڈھونڈتا ہے نئی نئی افتاد

دل ایذا طلب کا حال ہے یہ

اب کوئی آنکھ نم نہیں ہوتی

دل کی دنیا میں خشک سال ہے یہ


سید حباب ترمذی

No comments:

Post a Comment