Wednesday, 5 February 2025

قہقہوں کی زد سے یہ گوہر چھپا

 قہقہوں کی زد سے یہ گوہر چھپا

اپنی دولت سب سے چشم تر چھپا

آگ برسے گی ابھی کچھ دیر میں

چھوڑ میری فکر اپنا سر چھپا

وسعت عالم میں گنجائش نہیں

مجھ کو اپنی ذات کے اندر چھپا

کام آئے گا برے اوقات میں

خانۂ دل میں ذرا سا شر چھپا

اس خموشی کو سمجھ لوں احترام

یا ترے دل میں ہے میرا ڈر چھپا

اپنی شخصیت کی جامد لاج رکھ

جو پس پردہ ہے وہ منظر چھپا


عقیل جامد

No comments:

Post a Comment