عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نظر کے سامنے پھرتی ہے روضۂ پاک کی جالی
بُلا لے پھر مدینے میں، مِرے تقدیر کے والی
جبینِ عشق میں احساس کے سجدے تڑپتے ہیں
جو دیکھا ہے مدینے میں وہی جلوے تڑپتے ہیں
میں عاصی ہوں مگر مجھ کو بھروسہ ہے شفاعت پر
عنایت آپﷺ کی درکار ہے اپنی عقیدت پر
وہیں پہ میں نے آقا نور کی برسات دیکھی ہے
وہیں روضے پہ میں نے خلد کی سوغات دیکھی ہے
ابھی تک دل پھرا کرتا ہے گلزارِ محمدﷺ میں
نظر آتا ہے اب تک چاند دستارِ محمدﷺ میں
وہیں پر مجھ کو پڑھنا آ گیا، آیاتِ سبحانی
وہیں پہ جا کے زندہ ہو گیا ہے ظرفِ انسانی
دلِ مضطر میں اب تک پیاس باقی ہے مدینے کی
بسی ہے میری سانسوں میں وہی خوشبو مدینے کی
مقیم الدین مضطر اعظمی
No comments:
Post a Comment