پاس رہ کر وہ مجھ سے دور رہا
ہاں، محبت میرا قصور رہا
جائیے جائیے، حضور کہیں
آئینہ کیوں مجھے ہے گھور رہا
جب بھی آئے جلے بھنے ہیں ملے
کوچۂ جاناں ہوں جیسے طُور رہا
جب بھی دیکھا ہے دشمنِ جاں کو
مجھ کو ہلکا سا کیوں سرور رہا
کیوں علی ہو گئے وہ چپ یکدم
گفتگو پر جنہیں عبور رہا
علی اعجاز سیال
No comments:
Post a Comment