Tuesday, 4 February 2025

محبت میں وفا والوں کو کب ایذا ستاتی ہے

 محبت میں وفا والوں کو کب ایذا ستاتی ہے

یہ وہ ہیں جن کو سولی پر بھی چڑھ کر نیند آتی ہے

جنون عشق کی منزل سے واقف ہی نہیں کوئی

ہماری چاک دامانی پہ دنیا مسکراتی ہے

مسافت راہِ الفت کی نہیں آساں دل ناداں

محبت ہر قدم پر سینکڑوں فتنے اٹھاتی ہے

خدا معلوم کب پردہ اٹھے گا دید کب ہو گی

نگاہوں سے جو اوجھل ہے اسی کی یاد آتی ہے

بہاتا ہوں کبھی آنسو کبھی پھرتا ہوں میں واپس

محبت کی خلش ایسا شب غم میں ستاتی ہے

زمانے کو عدم آباد میں اک روز آنا ہے

سنو شہر خموشاں سے یہی آواز آتی ہے

اٹھا پردہ تو اب دیکھا نہیں جاتا قیامت ہے

مِری ناکامیوں پر وہ تجلی مسکراتی ہے


رفعت سیٹھی

No comments:

Post a Comment