Sunday, 1 June 2025

ندامت سے سبکساری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

 جو پہلے تھی سو اب بھی ہے


ندامت سے سبکساری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

صداقت سے گراں باری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

مزاجوں میں وہ مکاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

دلوں کو سچ سے بیزاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

تخیل میں بظاہر انقلاب آیا تو ہے لیکن

ستم کی گرم بازاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

سمجھتے تھے کہ آزادی مسرت لے کے آئے گی

غریبی اور ناداری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

نہیں اب تک ہمارے ظاہر و باطن میں یک رنگی

نمائش اور مکاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

فرنگی کی اسیری سے تو آزادی ملی لیکن

غلامی کی فضا طاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

زمانہ کچھ کہے لیکن یہ اک روشن حقیقت ہے

رضی اپنی وضعداری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے


رضی بدایونی

مولوی رضی احمد

No comments:

Post a Comment