Sunday, 1 June 2025

کہیں شکوہ نہ ہو ساقی ترے میخانے کا

 کہیں شکوہ نہ ہو ساقی ترے میخانے کا

رہ نہ جائے کوئی منہ دیکھ کے پیمانے کا

مالکِ کُل ہے، وہ ہر شہر کے ویرانے کا

کہیں ملتا ہے دماغ آپ کے دیوانے کا

پاؤں پر شمع کے چپ چاپ فدا ہو جانا

ان کو مرغوب ہے انداز یہ پروانے کا

تیرے کوچے میں تو اب خاک اڑا کرتی ہے

یاد ہے خاک اڑانا تجھے دیوانے کا

چشمِ مخمور سرِ بزم ہے کافی مجھ کو

مئے کا طالب ہوں نہ محتاج ہوں پیمانے کا

تیرے بیدل کی دمِ نزع نظر دیکھی تھی

آخری باب تھا وہ عشق کے افسانے کا


بیدل عظیم آبادی

عبدالمنان بیدل

No comments:

Post a Comment