کہیں شکوہ نہ ہو ساقی ترے میخانے کا
رہ نہ جائے کوئی منہ دیکھ کے پیمانے کا
مالکِ کُل ہے، وہ ہر شہر کے ویرانے کا
کہیں ملتا ہے دماغ آپ کے دیوانے کا
پاؤں پر شمع کے چپ چاپ فدا ہو جانا
ان کو مرغوب ہے انداز یہ پروانے کا
تیرے کوچے میں تو اب خاک اڑا کرتی ہے
یاد ہے خاک اڑانا تجھے دیوانے کا
چشمِ مخمور سرِ بزم ہے کافی مجھ کو
مئے کا طالب ہوں نہ محتاج ہوں پیمانے کا
تیرے بیدل کی دمِ نزع نظر دیکھی تھی
آخری باب تھا وہ عشق کے افسانے کا
بیدل عظیم آبادی
عبدالمنان بیدل
No comments:
Post a Comment