Wednesday, 4 June 2025

یوں گردش حالات ہے کچھ اور طرح کی

یوں گردشِ حالات ہے کچھ اور طرح کی

دنیا کی تو ہر بات ہے کچھ اور طرح کی

برسی ہے گلستان میں اب خون کی بارش

اس بار کی برسات ہے کچھ اور طرح کی

تھوڑا سا بھرم رکھنا مِرے عشق کا یا رب

یہ منزلِ آفات ہے کچھ اور طرح کی

کھٹکا ہے لٹیروں کا نہ چوری ہی کا ڈر ہے

یہ درد کی سوغات ہے کچھ اور طرح کی

گزری ہیں خلش پہلے بھی آلام کی راتیں

عاشور کی یہ رات ہے کچھ اور طرح کی


عباس خلش 

No comments:

Post a Comment