Wednesday, 4 June 2025

غموں کی دوپہر میں کام آیا

 غموں کی دوپہر میں کام آیا

کسی کے ریشمی آنچل کا سایہ

یہ کس نے پھر ہمیں آواز دی ہے

ہمارے غم کدے میں کون آیا

مِری تاریک ہستی میں نہ جانے

چراغ آرزو کس نے جلایا

مہ و انجم بہت بے نور سے تھے

شبِ غم داغِ دل ہی کام آیا

کسی زہرا جبیں کا پیار نیر

مِرے دل میں خوشی بن کر سمایا


سیوک نیر

No comments:

Post a Comment