Wednesday, 4 June 2025

درد خود تو دوا نہیں ہوتا

 یوں تو ہونے کو کیا نہیں ہوتا

آدمی بس خدا نہیں ہوتا

درد دل ٹوٹنے کا جان من

یا تو ہوتا ہے یا نہیں ہوتا

پینے پڑتے ہیں سینکڑوں آنسو

درد خود تو دوا نہیں ہوتا

جو بھی انساں ہے یار انساں ہے

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا

ویسے رشتہ بہت سے ہیں ساحل

درد سا اک سگا نہیں ہوتا


اے آر ساحل علیگ

No comments:

Post a Comment