جب کلی پھول ہو گئی یوں ہی
پھول سے دھول ہو گئی یوں ہی
ایک اہل نظر نے مجھ کو چنا
پھر میں مقبول ہو گئی یوں ہی
اس کے طرزِ عمل سے کیا شکوہ
میں ہی معمول ہو گئی یوں ہی
دوستی مشغلے کے طور ہوئی
پھر میں مشغول ہو گئی یوں ہی
سارے خیمے کا بوجھ مجھ پہ لدا
جب میں مستول ہو گئی یوں ہی
میں نے چھوٹا سا احتجاج کیا
بات میں طول ہو گئی یوں ہی
حال، عظمیٰ نہ میرا ہوتا برا
مجھ سے کچھ بھول ہو گئی یوں ہی
عظمیٰ محمود
No comments:
Post a Comment