Wednesday, 4 June 2025

مدینے کو جانے کو جی چاہتا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مدینے کو جانے کو جی چاہتا ہے

نصیب آزمانے کو جی چاہتا ہے

عجم چھوڑ کر پھر زمینِ عرب میں

وہ بستی بسانے کو جی چاہتا ہے

رہِ شوق و الفت میں ہر ہر قدم پر

مِرا سر جھکانے کو جی چاہتا ہے

ہے دل میں خلش سوزشِ عشق نبیؐ کی

مگر مسکرانے کو جی چاہتا ہے

دوئی کا جو پردہ ہے مدت سے حائل

وہ پردہ اٹھانے کو جی چاہتا ہے

یہ نعتِ مبارک مدینے میں جا کر

انہیں خود سنانے کو جی چاہتا ہے

یہ طلعت کی جرأت تو دیکھو کہ ان سے

محبت جتانے کو جی چاہتا ہے


طلعت نہٹوری

طلعت حسین صدیقی

No comments:

Post a Comment