عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مدینے کو جانے کو جی چاہتا ہے
نصیب آزمانے کو جی چاہتا ہے
عجم چھوڑ کر پھر زمینِ عرب میں
وہ بستی بسانے کو جی چاہتا ہے
رہِ شوق و الفت میں ہر ہر قدم پر
مِرا سر جھکانے کو جی چاہتا ہے
ہے دل میں خلش سوزشِ عشق نبیؐ کی
مگر مسکرانے کو جی چاہتا ہے
دوئی کا جو پردہ ہے مدت سے حائل
وہ پردہ اٹھانے کو جی چاہتا ہے
یہ نعتِ مبارک مدینے میں جا کر
انہیں خود سنانے کو جی چاہتا ہے
یہ طلعت کی جرأت تو دیکھو کہ ان سے
محبت جتانے کو جی چاہتا ہے
طلعت نہٹوری
طلعت حسین صدیقی
No comments:
Post a Comment