Monday, 9 June 2025

دغا دے گئی عمر فانی کسی کی

 دغا دے گئی عمر فانی کسی کی

ہوئی مختصر یوں کہانی کسی کی

کسی پہ مجسم شباب آ رہا ہے

لٹی جا رہی ہے جوانی کسی کی

سر بسر مرگ اجل ڈھونڈتی ہے

معاذ اللہ یہ ناتوانی کسی کی

نہ جاؤ ابھی اٹھ کے محفل سے للہ

ادھوری رہے گی کہانی کسی کی

سنبھل کر ذرا عشق محشر خرامی

کہیں مٹ نہ جائے نشانی کسی کی

جفاؤں کہ ہم پر مسلسل عنایت

نہیں بھولتی مہربانی کسی کی

نہیں داغ عصیاں یہ اے داورِ حشر

لیے پھر ہیں نشانی کسی کی


عابد پیشاوری

شام لال کالرا

No comments:

Post a Comment