چھپے ہیں آپ کی عظمت کے اشتہار بہت
پھنسیں گے جال میں میری طرح شکار بہت
خبر ہے ان دنوں بازار بھاؤ اچھا ہے
اٹھان پر ہے ضمیروں کا کاروبار بہت
یہ زندگی ہے یہاں ملنا اور بچھڑنا کیا
ملیں گے ہم کو بھی دلبر تمہیں بھی یار بہت
تھا محو خواب اندھیروں کی گود میں کب سے
جگا کے مجھ کو اجالے ہیں شرمسار بہت
گناہ کہتے تھے تم ہی تو خون ناحق کو
تمہارے قول پہ ہم کو تھا اعتبار بہت
ہمیں کسی کی حکومت سے کیا غرض فاروق
یہ شہر دل ہے یہاں اپنا اقتدار بہت
فاروق ارگلی
کنور محمد فاروق خاں
No comments:
Post a Comment