Saturday, 7 June 2025

سچ کے گلے میں جھوٹ کا خنجر اتر گیا

 سچ کے گلے میں جھوٹ کا خنجر اتر گیا

الزام میرے قتل کا میرے ہی سر گیا

ہمدرد جو نگاہ تھی بے نور ہو گئی

خنجر کی پیاس دیکھ کے قاتل بھی ڈر گیا

جس کو رہا عزیز تقدس صلیب کا

اپنے لہو سے وقت کو رنگین کر گیا

یادوں کے پنکھ دل میں اترتے ہیں اب کہاں

بس اک خیال ذہن کو چھو کر گزر گیا

اس کے بدن کا روپ اسی کے قبا کے رنگ

اکثر لگا کہ صحن چمن میں بکھر گیا

کتنا وہ مہربان تھا صحرا میں بھی شہاب

میں دھوپ میں کھڑا تھا تو مجھ تک شجر گیا


منظر شباب

No comments:

Post a Comment