Saturday, 7 June 2025

وہ جنہیں غم بھلے سے لگتے ہیں

 وہ جنہیں غم بھلے سے لگتے ہیں

حادثوں میں پلے سے لگتے ہیں

ان سے ماضی کی داستاں پوچھو

وہ جو کھنڈر جلے سے لگتے ہیں

ہم سجاتے ہیں بزم یادوں کی

جب کبھی فاصلے سے لگتے ہیں

جو گزرتے ہیں تیری یادوں میں

ایک لمحے بھلے سے لگتے ہیں

آستینوں میں جن کے خنجر ہیں

وہ بھی اکثر گلے سے لگتے ہیں

یہ تو راہی کے واسطے ہیں پھول

جو تمہیں آبلے سے لگتے ہیں


کاظم رضا راہی

No comments:

Post a Comment